افرؔائیم کے کوہستانی ملک میں رؔاما تِیم صوفِیم کا ایک شخص تھا جِسکا نام اؔلقانہ تھا۔ وہ افرائیمی تھا اور یرؔدھام بِن الؔہیو بن توؔ حوبن صُؔوف کا بیٹا تھا ۔
یہ شخص ہر سال اپنے شہر سے سَؔیلا میں ربُّ الافواج کے حُضور سِجدہ کرنے اور قُربانی گُذراننے کو جاتا تھا اور عؔیلی کے دونوں بیٹے حُفنؔی اور فینحاؔس جو خُدود کے کاہن تھے وہیں رہتے تھے۔
سو اُسکے خاوند اؔلقانہ نے اُس سے کہا اَے حؔنہّ تُو کیوں روتی ہے اور کیون نہیں کھاتی اور تیرا دِل کیوں آزُردہ ہے؟ کیا میَں تیرے لئے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں ؟
اور اُس نے منّت مانی اور کہا اَے ربُّ الافواج ! اگر تُو اپنی لوَنڈی کی مُصیبت پر نظر کرے اور مجھےُ یاد فرمائے اور اپنی لوَنڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لوَنڈی کو فرزند نرِینہ بخشے تو مَیں اُسے زندگی بھر کے لئے خُداوند کو نذر کر دُونگی اور اُسترہ اُسکے سر پر کبھی نہ پھرِ یگا۔
اور صُبح کو وہ سویرے اُٹھے اور خُداوند کے آگے سِجدہ کیاِ اور رؔامہ کو اپنے گھر لوَٹ گئے اور اؔلقانہ نے اپنی بِیوی حؔنہّ سے مباشرت کی اور خُداوند نے اُسے یاد کیا۔
اور اَیسا ہوا کہ وقت پر حؔنہّ حامِلہ ہُوئی اور اُسکے بیٹا ہؤا اور اُس نے اُسکا نام سموئیل رکھا کونکہ وہ کہنے لگی میں نے اُسے خُداوند سے مانگ کر پایا ہے۔
لیکن حؔنہّ نہ گئی کیونکہ اُس نے اپنے خُاوند سے کہاجب تک لڑکے کا دودھ چُھڑیا نہ جائے میں یہیں رہونگی اور تب اُسے لیکر جاؤنگی تاکہ وہ خُداوند کے سامنے حاضِر ہو اور پھر ہمیشہ وہیں رہے۔
اور اُسکے خاوِند الؔقانہ نے اُس سے کہا جو تجھے اچھا لگے سو کر ۔ جب تک تو اُسکا دودھ نہ چُھڑائے ٹھہری رہ۔ فقط اِتنا ہو کہ خُداوند اپنے سخن کو برقرار رکھے۔ سو وہ عَورت ٹھہری رہی اور اپنے بیٹے کو دُودھ چُھڑانے کے وقت تک پلاتی رہی ۔
اور جب اُس نے اُسکا دودھ چُھڑایا تو اُسے اپنے ساتھ لیا اور تین بچھڑے اور ایک ایفہ آٹا ا ور مَے کی ایک مشک اپنے ساتھ لے گئی اور اُس لڑکے کو سَؔیلا میں خُداوند کے گھر لائی اور وہ لڑکا بہت ہی چھوٹا تھا۔